جانیے اولاد کی تربیت کرنے کے ایسے انداز جو ان کی شخصیت میں نکھار یا بگاڑ کا سبب بن سکتے ہیں 

جانیے اولاد کی تربیت کرنے کے ایسے انداز جو ان کی شخصیت میں نکھار یا بگاڑ کا سبب بن سکتے ہیں 

 

 

شیشے کی طرح صاف شفاف دل کے ساتھ اس دنیا میں آنکھ کھولنےوالا بچہ اس بات سے بالکل بے خبر ہوتا ہے کہ اس کی تربیت اور پرورش کی ذمہ داری اللہ کی طرف سے جن پر عائد کی گئی ہے وہ اس کے دل اور دماغ میں اپنے مثبت رویّوں کے بیج بو کر اسے معاشرے کے لئے پھل دار درخت بنائیں گے یا اپنے منفی رویّوں سے اس کی خداداد صلاحیتوں کو بھی مسخ کردیں گے کیونکہ پیدائشی طور پر کوئی بھی انسان اچھا یا برا نہیں ہوتا درحقیقت اس کے اردگرد کا ماحول، حالات اور انسانی رویّےاس کی شخصیت کی تعمیر کرتے ہیں۔ اولاد کی اچھی تربیت کرنا صرف دنیاوی اعتبار سے ہی والدین کے لیے سکون و اطمینان کا باعث نہیں بلکہ دینوی اعتبارسے بھی اس ذمہ داری کو احکام خداوندی اور فرمان رسولﷺ کی روشنی میں پورا کرنا والدین کے لیے آخرت میں بھی نجات کا سبب ہے اور دوسری طرف اولاد کے لیے والدین کی طرف سے ایک بہترین تحفہ بھی۔ 

بعض والدین بچوں کی اصلاح کی غرض سے اس انداز سے ان کی تربیت کرتے ہیں کہ نتیجتاً بچوں کی شخصیت میں نکھار کے بجائے بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔ بچوں کی اچھی تربیت کے لیے کون سا انداز اپنانا چاہیے اور کون سے انداز کو ترک کر دینا چاہیے؟ اوروالدین کے کس رویّے کا بچوں کی شخصیت پر کیا اثر ہو سکتا ہے؟اس سلسلے میں یہ آرٹیکل آپ کو بھرپور رہنمائی فراہم  کرے گا کیونکہ بچوں کی اصلاح سے بہت پہلے والدین کو اپنی اصلاح کی اشد ضرورت ہے۔

 والدین کی طرف سے اپنائے جانے والے مختلف اندازِ تربیت

بچوں کی تربیت کرنے کے یہ مختلف انداز “ڈیانا بومرینڈ پیرنٹنگ سٹائل” یا “میککوبی اور مارٹن پیرنٹنگ سٹائل”کے نام سے جانے جاتے ہیں.

 

  تربیت کرنے کا غیر ذمہ دارانہ اور غفلت بھرا انداز (Neglectful Parenting Style) 

اس انداز سے تربیت کرنے والے والدین نہ بچوں کے کسی معاملے میں دخل اندازی کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہی ان کے جذبات، خواہشات اور احساسات پر اپنا کوئی ردِّ عمل ظاہر کرتے ہیں. کچھ صورتوں میں یہ بچوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کر کے خود کو بری الذمّہ سمجھتے ہیں لیکن انتہائی صورتوں میں یہ ان کی بنیادی ضروریات کو بھی نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ان کی طرف سے اولاد کے لیے زندگی گزارنے کے کے کوئی اصول یا حدود متعین نہیں ہوتے۔ والدین کے اندر اس غیر ذمہ دارانہ رویّے کی وجہ یا تو والدین کے اپنے ذہنی مسائل ہو سکتے ہیں یا پھر شدید غربت یا کچھ والدین رزق کے حصول میں اتنے مگن ہوجاتے ہیں کہ بچوں کو خاص وقت نہیں دے پاتے۔

    تربیت کرنے کا غیر منظم اور سہل پسند انداز (Permissive Parenting Style)

یہ اندازِتربیت اپنانے والے والدین خوش مزاج ہونے کے سبب اپنے بچوں کو کسی کام سے منع کر کے انہیں مایوس کرنا پسند نہیں کرتے۔وہ اپنے بچوں کے کسی معاملے کی  نگرانی نہیں کرنا چاہتے لیکن اپنے بچوں کی خواہشات اور احساسات پر اپنا بھرپور ردِّعمل ظاہر کرتے ہیں. اپنے بچوں سے بے حد لاڈ پیار جتاتے ہیں۔ یہ بچوں سے کسی صورت بھی تصادم نہیں چاہتے یہاں تک کہ ان کے غلط رویّوں کو بھی نظر انداز کردیتے ہیں. بچوں کے لیے زندگی گزارنے کے کوئی خاص اصول بھی متعیّن نہیں کرتے اور والدین سے زیادہ دوست بن کر زندگی گزارنا زیادہ پسند کرتے ہیں

    تربیت کرنے کا حاکمانہ یا آمرانہ انداز (Authoritarian Parenting Style)

یہ انداز والدین تب اپناتے ہیں جب انہیں اپنے بچوں پر مکمل قابو رکھنا ہوتا ہے ہے لیکن بدلے میں ان کی خواہشات اور احساسات پر ردِّ عمل انتہائی کم ہوتا ہے۔ ایسے والدین اپنی انا کی خاطر سخت قوانین اور احکامات کے ذریعے اپنے بچوں سے ہر کام کروانا چاہتے ہیں کوئی غلطی سرزد ہو جائے یا حکم عدولی کی صورت میں جسمانی وذہنی سزا دینے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ بچوں سے توقعات زیادہ ہوتی ہیں لیکن کسی بھی معاملے میں ان کی رہنمائی نہیں کرتے ان توقعات کو پورا کرنے کے لیے دباؤ بھی ڈالتے ہیں۔تنقید برائے تنقید پر یقین رکھتے ہیں ۔اپنا کوئی بھی حکم صادر کرتے وقت بچوں کو سمجھانے یا دلیل سے قائل کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں نظم و ضبط کے بھی سخت پابند ہوتے ہیں۔

     تربیت کرنے کا منظم، ذمہ دارانہ اور تعمیری انداز (Authoritative Parenting Style) 

اس اندازِ تربیت کو اپنانے والے والدین انتہائی خوش مزاج  اور بچوں سےبےحد پیار کرنے والے ہوتے ہیں۔ اپنے بچوں کے تمام معاملات کی بھرپور نگرانی کرنےکےساتھ ان کے جذبات اور خواہشات کا بھی احترام کرتے ہیں بچوں کوخودمختاربنانےکی غرض سے انہیں ایک آزاد ماحول بھی فراہم کرتے ہیں۔ تنقید برائے اصلاح پر یقین رکھتے ہیں۔ اپنے بچوں کی نفسیات اور ان کی صلاحیتوں کے مطابق ہی ان سے توقعات وابستہ کرتے ہیں  بچوں پر بلاوجہ کا دباؤ نہیں ڈالتے۔ بچوں سے کوئی غلطی سرزد ہو جائے تو ان کے ساتھ ڈانٹ ڈپٹ کا رویّہ اپنانے کے بجائے انہیں اس غلطی کو سدھارنے کا پورا موقع فراہم کرتے ہیں چونکہ یہ والدین مثبت صفات کے حامل ہوتے ہیں لہٰذا اپنے بچوں کے اندر بھی یہ مثبت صفات پیدا کرنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔

بچوں کی شخصیت نکھارنے کے لیے کون سا اندازسب سے زیادہ مؤثّر ہے؟

مصنف ڈگلس برنسٹین نے اپنی کتاب “Essentials of Psychology” میں لکھاہے کہ والدین کےکسی مخصوص اندازِتربیت کو بہترین نہیں کہا جا سکتا کیوں کہ حالات وواقعات، بچوں کا اپنا مزاج یارویّہ، ثقافتی عوامل یا سماجی اثرات سمیت دیگر اہم عوامل بھی بچوں کی شخصیت پر اثر انداز ہوسکتے ہیں تاہم کئی دہائیوں کے مطالعے اور تحقیق کےبعد اور مختلف ماہرینِ نفسیات کے مطابق “تربیت کرنے کے منظم، ذمہ دارانہ اور تعمیری انداز “Authoritative Parenting Style کو مثبت رویّوں اور مثبت نتائج پر مشتمل ہونے کی بدولت کسی حدتک بہترین اندازِ تربیت کہا جا سکتا ہے.

Related post

Regtech The Game-Changing Tech That Could Rescue Pakistan’s Future

Regtech The Game-Changing Tech That Could Rescue Pakistan’s Future

In the heart of Pakistan, where dreams of a brighter future often collide with the harsh realities of outdated systems and…
The Future of Solar Energy? Look to Saudi Arabia

The Future of Solar Energy? Look to Saudi Arabia

Renewable energy is now at the forefront of global discussions, and Saudi Arabia is making headlines with its impressive strides in…
Breaking the Barriers: Fintech Adoption in Pakistan

Breaking the Barriers: Fintech Adoption in Pakistan

Despite the global Fintech revolution reshaping how we handle money, Pakistan’s financial future is still waiting for its game-changer. Pakistan works…

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *