• 17 June 2022
  • No Comment
  • 205

آرنلڈ شوارزنیگر

آرنلڈ شوارزنیگر

بچپن میں ایک فلم ٹرمینیٹر  دیکھا کرتے تھے جس میں ایک روبوٹ جیسا ہیرو ہمیں بہت پسند ہوا کرتا تھا ۔ اونچا چوڑا  اور بہت ہی مضبوط وہ مشین کا بنا ہوا کچھ بھی کر سکتا تھا اپنے دشمن سے لڑتا تھا اسکو ہرا سکتا تھا ۔وہ کسی کومک کے کیریکٹر جیسا تھا ہم بچے اس کو بہت پسند کیا کرتے تھے ۔خیریہ تو تھی بچپن کی بات جب بڑے ہوئے تو پتہ چلا کہ  فلم ٹرمینیٹر کا ہیرو  جنہیں ہم نے دوسری فلموں میں دیکھا ہے ہالی وڈ کا ایک کامیاب ترین فلمی ستارہ اور بہترین اداکار ہیں صرف یہی نہیں بلکہ وہ ایک باڈی بلڈنگ چیمپئن، ایک کامیاب بزنس مین اور کیلیفورنیا کا گورنر بھی ہے۔ ایک شخص نے اپنی زندگی میں  الگ الگ فیلڈس میں اتنی شاندار کامیابیاں حاصل کی واقعی ان کی ذات سے ہم  بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں ۔ ان کے مختصر حالات زندگی اور اس کے بعد ان کی کامیابی کی وجوہات کا تذکرہ کرتے ہیں۔

 حالات زندگی

 آرنلڈ کا پورا نام آرنلڈ ایلوئس شوارزنیگر ہے۔ 30 جولائی 1947 کو آسٹریا کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ اپنے والد کے  تو بیٹوں میں وہ دوسرے نمبر پر تھے۔ ان کے والد جن کا نام گستاؤ تھا  پولیس چیف تھے اور ایک وقت میں نازی پارٹی کے ممبر بھی رہ چکے تھے یہی وجہ تھی کہ وہ بہت سخت مزاج تھے انہوں نے اپنے دونوں بیٹوں کی پرورش  میں اصول پرستی سے کام لیا تھا صبح جلدی اٹھنا اور ورزش کرنا ان کے اصولوں  اور تربیت کا حصہ تھا ۔آرنلڈ بچپن ہی سے باڈی بلڈر بننا چاہتے تھے مگر انہیں اپنے والد اور بڑے بھائی سے کبھی اس بارے میں حوصلہ افزائی نہیں ملی۔ باڈی بلڈنگ کے کیریئر کے انتخاب کا سن کر ان کے والد ان کے بڑے بھائی ان کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔ آرنلڈ 1965 میں ہائی اسکول سے گریجویشن کرنے کے بعد آسٹریلین آرمی میں چلے گئے۔ آرمی میں جانے کے ایک مہینے بعد ہی انہوں نے اپنا پہلا باڈی بلڈنگ کا ٹائٹل مسٹر جونئیر یورپ حاصل کیا۔ اس کے بعد انہوں نے آرمی کو خیر باد کہہ کر باڈی بلڈنگ کی فیلڈ میں اپنا کیریئر بنانا شروع کر دیا پھرتو ان کے لئے کامیابی کے سارے دروازے کھل گئے ۔انہوں نے مسلسل” مسٹر یونیورس” اور” مسٹر اولمپیا “کے القابات حاصل کیے۔

آرنلڈ نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز فلم “ہرکیولس ان دی  نیویارک” (1970 )سے کیا۔ جس میں ان کے ڈائیلاگ کسی اور اداکار نے ڈب کئے کیونکہ ان  کا لہجہ انگریزی میں درست نہ تھا وہ جرمنی لہجے میں انگریزی بولتےتھے۔ لیکن ان  کی ادا کاری  کو عوام نے بہت ہی پسند کیا۔ وہ جلد مقبول ہونے لگے انہیں ہالی وڈ ایکشن فلموں میں بطور ہیرو کے کاسٹ کیا جانے لگا انہوں نے یکے بعد دیگرے  سپر ہٹ فلموں جیسے کہ” کینن دا باربر ین “،”  ٹرمینیٹر” ،”ٹوٹل ری کال”،” ٹوئن” اور” کنڈرگارٹن کوپ” جیسی  فلموں میں کام کیا2004تک وہ تیس کے قریب فلمیں کر چکے تھے۔ بہت سی ڈائریکٹر نے اپنی فلم لینا چاہتے تھے ۔حالانکہ ان کا انگریزی لہجہ ناقدوں کی نظر میں ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنا رہا ۔ لیکن وہ اپنے اس لہجے کو اپنا خاصہ سمجھتے ہیں۔ اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے اس لہجے کو اپنا ٹریڈ مارک اور  سگنیچر قرار دیا ۔

فلموں سے ان کی شہرت اور دولت عروج پر پہنچ گئی اور پھر انہوں نے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا شروع کردی جیسے رئیل اسٹیٹ اور پلانٹ ہولی ووڈ” ریسٹورنٹ اور دیگر جگہوں پر سرمایہ کاری کی اس طرح وہ ایک کامیاب بزنس مین بن گئے۔

1985 میں انہوں نے ٹی وی جرنلسٹ ماریہ شریور سے شادی کرلی۔ جس سے ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ ماریا  جورج ٹاؤن یونیورسٹی واشنگٹن سے سند یافتہ اور سی بی ایس مارننگ نیوز کی کو اینکر  تھیں۔ ماریہ ایک سیاسی گھرانے سے تعلق رکھتی تھی ماریہ کی والدہ جون ایف کینیڈی کی ہمشیرہ تھی۔ اسی لیے ماریہ  امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کی سپورٹر تھیں ۔جبکہ آرنلڈ کے خیالات ان سے قدرے مختلف تھے ۔آرنلڈ امریکہ کی ریپبلکن پارٹی کے حامی رہے

1990میں آرنلڈ جیورج ڈبلیو بش کی صدارت میں ان کی فزیکل فٹنس اور اسپورٹ کی کونسل کے چیرمین بنے۔ اس چیرمین شپ کے ذریعے انہوں نے ملک بھر میں جسمانی فٹنس اور کھیلوں کو ترقی دینے کے لیے کافی کام کیا صدر بش کے دور میں وہ ایک معروف عوامی شخصیت بن چکے تھے ریاستی امور میں ان کی اتنی شمولیت اور دلچسپی اور ان کا کام دیکھ کر جلد ہی افواہیں  پھیلنے لگی کہ وہ سیاست میں اپنا مستقبل بنانا چاہتے ہیں لیکن وہ مسلسل اس بات کی تردید کرتے رہے اس دوران وہ ملکی سطح پر ہونے والے کئی پروگرامز میں حصہ بھی لیتے رہے اور ان کے لیے فنڈنگ بھی کی بالآخر 2013 میں منعقد ہونے والے گورنر کے الیکشن میں حصہ لے کر 48.6 فیصد ووٹوں سے کامیاب ہوئے اور کیلی فورنیا کے 38 ویں گورنر بنے۔

آرنلڈ نے بطور گورنر  بے شمار خدمات انجام دیں جن میں سب سے اہم  گرین ہاؤس کے اثرات کو کم کرنے کے معاہدات پر دستخط کرنا تھا انہوں نے  بے روز گاری کی شرح کو کم کیا اجرتوں کی شرح میں اضافہ کیا گاڑیوں پر وصول کئے جانے والے ٹیکس  کو کم کیا۔ آبی وسائل پر کام کیا۔ اور ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے مختلف قسم کے پروگرام چلائے۔

2011 میں آرنلڈ سیاسی سیاست کو خیرباد کہہ کر وہ دوبارہ فلم انڈسٹری کی طرف لوٹ گئے کنری میں واپس آنے کے بعد انہوں نے “ایکسپینڈیبل” اور” ٹرمینیٹر” سیریز پر کام کیا ایکسپینڈیبل فلم کے پریمیر کے ایک ہفتے بعد ہی فلم باکس آفس میں نمبر ایک پر آ گئی اورتقریبآ27ملین ڈالر کا کاروبار کیا۔

2018 میں انہیں صحت کے مسائل سے بھی دو چار ہونا پڑا مارچ 2018 میں لوس اینجلس کے اسپتال میں ان کی اوپن ہارٹ سرجری کی گئی جو کامیاب رہی

یہ تو تھا ان کی زندگی کا مختصر احوال  اب ذیل میں ہم ان کی ان خصوصیات کا تذکرہ کریں گے جو ان کی کامیابی کی وجہ بنی۔

اپنی کمزوری کو اپنے خاصیت بنانا”

 جیسے کہ پہلے بھی بتایا گیا ہے کہ ان کا انگریزی میں لہجہ اتنا برا تھا کہ ان کی پہلی فلم میں ان کے ڈائیلاگ کسی اور اداکار نے ڈب کئے تھے بعد ازاں انہوں نے ایسی فلموں میں بھی کام کیا جس میں ان کے ڈائیلاگ نہ ہونے کے برابر ہوتے تھے لیکن انہیں خود اس جرمن انگریزی لہجے پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرا ٹریڈ مارک ہے۔

 آئی این ٹی جے شخصیت

 ماہرین کے مطابق آرنلڈ ایک آئی این ٹی جے شخصیت ہیں اس شخصیت کے مالک لوگ بہت ہی فیصلہ کن تعمیری اور منطقی سوچ کے حامل ہوتے ہیں ان کا ذہن طویل عرصے تک توجہ مرکوز رکھنے کے قابل ہوتا ہے وہ قدرتی طور پر یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ مستقبل میں کیا ہوگا

 فٹنس پر توجہ

 ان کے والد کا تعلق ملٹری اور پولیس سے تھا ان کے اسی خاندانی پس منظر کی وجہ سے وہ ورزش اور جم سے ہمیشہ منسوب رہے بعد ازاں انہوں نے جو کیریئر منتخب کیا وہ یا تو آرمی میں جانے کا تھا یا پھر باڈی بلڈنگ کا یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اپنی فٹنس پر توجہ دی۔

 تنقید کو نہ سننا

 ان کے مطابق بہت سے لوگ زندگی میں ہمیں ایسے ملتے ہیں جو ہمیں کہتے ہیں کہ تم یہ کر سکتے ہو یا یہ نہیں کر سکتے یا ایسا پہلے کسی نے نہیں کیا وہ کہتے ہیں کہ مجھے اچھا لگے گا کہ میں وہ کام کروں جو پہلے کسی نے نہیں کیا میں سب سے پہلا ہوں گا جو وہ کام کروں گا ۔مجھے یہ اچھا لگے گا کہ میں پہلا شخص ہو گا جو وہ کام کروں گا جو مجھ سے پہلے کسی نے نہیں کیا وہ مزید کہتے ہیں کہ میں نے کبھی اس بات کو نہیں سنا کہ تم نہیں کر پاؤ گے میں نے صرف اپنے دل کی بات سنی جس نے کہا تم کر پاؤ گے۔

 سخت محنت کرنا

 وہ محمد علی باکسر کو اپنا ہیرو مانتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ایک بار جب محمد علی سے پوچھا گیا کہ آپ کتنے سٹ اپ کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں ان کو گنتا نہیں لیکن میں تب سے گننا شروع کرتا ہوں جب یہ تکلیف دہ ہونے لگ جاتے ہیں کیونکہ تب یہ واقعی شمار کے لائق ہوتے ہیں اور یہی بات  ہمیں چیمپئن بناتی ہے انہوں نے کہا کہ اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو سخت محنت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں اور شورٹ کٹ کے ذریعے کامیابی حاصل نہیں کی جا سکتی۔

 دوسروں کی مدد کرنا

 ان کا کہنا ہے کہ وہ جس مقام پر موجود ہے بہت سارے لوگوں کی معاونت کی وجہ سے ہے۔ باڈی بلڈنگ ہو یا فلمسازی ہو یا سیاست ہو ہر جگہ ان کی بہت سارے لوگوں نے مدد کی ہے تو جب آپ کامیاب ہو جائیں تو آپ بھی سب کی مدد کریں وہ کہتے ہیں کہ ہمیں لوگوں کی مدد کرنی چاہئے ایسے لاکھوں بچے ہیں جنہیں مدد کی ضرورت ہے جو ایسے خاندانوں سے آتے ہیں جن کے پاس پیسے نہیں یا وہ پڑھ نہیں سکتے انہیں پڑھنے یا کچھ سیکھنے میں ان کی مدد کریں وہ کہتے ہیں کہ میں نے بہت سارے  پروگرام چلائے اور بہت ساری تنظیمیں قائم کی اسی وجہ سے  کہ ان لوگوں کی مدد کی جا سکے جنہیں مدد کی ضرورت ہے۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ پیسہ انسان کو خوش نہیں کر سکتا میرے پاس جب 48 ملین ڈالر تھے تب بھی میں ویسا ہی خوش تھا اور اب جبکہ پچاس ملین ڈالر ہے تب بھی ایسا ہی خوش ہوں۔

Related post

Regtech The Game-Changing Tech That Could Rescue Pakistan’s Future

Regtech The Game-Changing Tech That Could Rescue Pakistan’s Future

In the heart of Pakistan, where dreams of a brighter future often collide with the harsh realities of outdated systems and…
The Future of Solar Energy? Look to Saudi Arabia

The Future of Solar Energy? Look to Saudi Arabia

Renewable energy is now at the forefront of global discussions, and Saudi Arabia is making headlines with its impressive strides in…
Breaking the Barriers: Fintech Adoption in Pakistan

Breaking the Barriers: Fintech Adoption in Pakistan

Despite the global Fintech revolution reshaping how we handle money, Pakistan’s financial future is still waiting for its game-changer. Pakistan works…

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *